مینا اور چھوٹا ہاتھی

-

ایک دن کی بات ہے، چھوٹا ہاتھی جنس کا جانور، بلوچھو، ایک پہاڑی علیحدہ سے گر کر آیا۔ بلوچھو کا رنگ ہلکا پیلا تھا اور اس کی آنکھوں میں چمک بھری ہوتی تھی۔

اس نے اپنے چھوٹے پاؤں سے زمین پر ہل چلتے ہوئے پہاڑیوں کی طرف بڑھنا شروع کیا۔ بلوچھو کو پہاڑوں کی سیر محبت تھی، اور وہ ہر روز نئے راز اور خزانے ڈھونڈنے کے لئے جنگلوں میں چلا جاتا۔

ایک دن، جب بلوچھو جنگل میں گہرائیوں میں چلا، اچانک اس نے ایک چھوٹی سی چھپی ہوئی ہلکی سی آواز سنی۔

“کون ہے وہ؟” بلوچھو نے چپکے سے سوال کیا۔

آواز نے جواب دیا، “میرا نام مینا ہے، میں یہاں اکیلا بیٹھا ہوا ہوں۔”

بلوچھو نے چھپی ہوئی مینا کو دیکھنے کے لئے آگے بڑھا اور وہاں ایک چھوٹا سا پنکھ لپیٹا ہوا پکشی بیٹھا مل۔

“تمہیں کیسا لگتا ہے یہ جنگل؟” بلوچھو نے پوچھا۔

مینا نے گرمی سے بولا، “جنگل بہت خوبصورت ہے، لیکن میں تنہا ہوں اور بے دوست ہوں۔”

بلوچھو نے ہنس کر کہا، “تو دوست بنا، میں ہوش کے ساتھ تجاویز دے سکتا ہوں اور تجھے جنگل کے خوبصورت راز بھی دکھا سکتا ہوں۔”

مینا نے مسکرا کر قبول کر لیا اور دونوں نے اچھے دوست بنا لئے۔

اس کے بعد، بلوچھو نے مینا کو جنگل کے سب سے خوبصورت جگہوں، چھپے ہوئے پھولوں اور پانی کی چھاؤں، اور دیگر راز دکھایا۔

مینا نے بھی بلوچھو کو اپنی خصوصیات دکھائیں، جیسے کہ اچھے گانے گانا اور اچھی کہانیاں سنانا۔ دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ وقت بتایا اور مزید دوستوں کو بھی ملوث کیا۔

ایک دن، جب وہ دونوں جنگل میں پھر گھوم رہے تھے، اچانک ایک بڑا گھیرا ہوا جانور دیکھا۔ یہ جانور دونوں کو دیکھ کر ڈر کے مارے پرندوں کی طرح اڑتا ہوا آیا۔

“یہ کون ہے؟” مینا نے چھپ کر پوچھا۔

بلوچھو نے ہنس کر جواب دیا، “یہ ہمارا نیا دوست ہے، بلیکی ہاتھی۔”

بلیکی ہاتھی نے دونوں کو دیکھا اور مسکرا کر بولا، “میں بھی تمہارا دوست ہوں، چ

لو مل کر جنگل کا مزہ لیتے ہیں!”

اس کے بعد، تینوں دوست جنگل کے ہر کونے میں مل کر خوشیوں کا حلقہ بنا لیا۔ ان کی دوستی نے جنگل میں خوشیاں لے آئی اور ہر روز اچھے دوستوں کے ساتھ وقت بتاتا۔

جیو ہزاروں سال، مینا، بلوچھو، اور بلیکی ہاتھی نے دوستی کا پگھمہ باندھ لیا اور جنگل میں ہمیشہ خوش رہنے کا راز سیکھ لیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

spot_img

Related Stories